اِس شعر میں لکھ ڈالا ہے بنیادی عقیدہ

اِس شعر میں لکھ ڈالا ہے بنیادی عقیدہ
اَحمدؐ سا کوئی دُوسرا دیدہ نہ شنیدہ

جس کُن کی ہے تخلیق تری ذاتِ معظم
اُس کُن کے فضائل کا لکھے کون جریدہ

ہے علم بھی لازِم وَلے یہ ذِہن میں رَکھنا
پڑھ لکھ کے کوئی ہوتا نہیں عرش رَسیدہ

صد چاک ہے غفلت سے مگر تیری عِنایت
بھر سکتی ہے ہر عاصی کا دامانِ دَریدہ

اُٹھی ہیں مدینہ کو طلب گار نگاہیں
اُمت کے ہُوئے جاتے ہیں حالات کشیدہ

دامن مرا پُر کر دے ترے اَبرِ کرم سے
گلشن میں کھلیں پھول سرِ شاخِ بُریدہ

یہ بات کسی معجزے سے کم تو نہیں قیسؔ
ہم جیسے گنہ گار پڑھیں اُن کا قصیدہ
#شہزادقیس
.

Sign Up