قریبی دوستوں کے راز ہیں برائے فروخت

قریبی دوستوں کے راز ہیں برائے فروخت
مرا قلم ، مرے اَلفاظ ہیں برائے فروخت

کتابیں تول کے بیچی ہیں بھوک کے ہاتھوں
سخن وَری کے سب اَنداز ہیں برائے فروخت

لہو سے لکھے ہُوئے کچھ خطوط ، اِک تصویر
وُہ دیپ جو میرے ہمراز ہیں برائے فروخت

مہینہ باقی ہے اور جیب میں فقط اَلفاظ
چمکتے لوگو ! دو اَبیاض ہیں برائے فروخت

تم اَپنی کہہ کے غزل بزم میں سنا دینا
جمالِ لیلیٰ کے سب ناز ہیں برائے فروخت

خود اَپنی مرضی سے نیلام گھر سجایا ہے
تمام تمغے ، سب اِعزاز ہیں برائے فروخت

سنہری پیشکش کو قیسؔ کی غزل نہ سمجھ:
۔ ’’مرا قلم ، مرے اَلفاظ ہیں برائے فروخت‘‘۔
#شہزادقیس
.

Sign Up